When Silence Speaks Louder: A Woman’s Journey from Endurance to Empowerment

ایک مڈل پاس شخص کی شادی ایک ایسی عورت سے ہوئی جس نے فلسفے میں M.Phil کیا تھا اور 17 گریڈ کی سرکاری نوکری کرتی تھی۔ شادی کے بعد شوہر نے اپنی بیوی کے علم، تعلیم اور قابلیت کو سراہے بغیر اس کے ATM کارڈ اور چیک بک اپنے قبضے میں لے لی۔ گھر کے سارے مالی معاملات وہ خود سنبھالتا، مگر عملی طور پر بیوی کی کمائی پر عیش کرتا رہا۔

اس غیر منصفانہ رویّے کے باوجود، بیوی نے کبھی شکایت نہ کی۔ وہ روزانہ دفتر جاتی، گھر کا خرچ اٹھاتی، بچوں کا دھیان رکھتی اور زندگی کو جیسے تیسے چلانے کی کوشش کرتی رہی۔ مگر شوہر کا رویّہ وقت کے ساتھ مزید سخت ہوتا گیا۔ وہ اسے طعنے دیتا، اسے جاہل کہتا، حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔

سال گزرتے گئے، بچے بڑے ہوئے۔ مگر عجیب بات یہ تھی کہ باپ کی باتوں میں آ کر وہ اپنی تعلیم یافتہ ماں کو کم عقل اور جاہل سمجھنے لگے، جبکہ اپنے باپ کو “سمجھدار” اور “سخت مگر اصولی” شخصیت کا نام دیتے رہے۔

خاتون نے 25 سال سرکاری سروس مکمل کی۔ ان 25 برسوں میں اس نے جتنی برداشت کی، شاید ہی کوئی عورت اتنی کر سکے۔ مگر ایک دن وہ سب کچھ چھوڑ کر خاموشی سے گھر سے چلی گئی۔ کوئی لڑائی نہیں، کوئی خط نہیں—بس ایک فیصلہ، جو اس نے خود کے لیے کیا تھا۔

شوہر کو اس کی غیر موجودگی سے کوئی خاص فرق محسوس نہ ہوا۔ اسے یقین تھا کہ عورت کہاں جا سکتی ہے؟ لیکن اصل جھٹکا اسے تب لگا جب وہ اگلے مہینے بیوی کی تنخواہ نکلوانے بینک پہنچا۔

بینک میں بتایا گیا کہ خاتون نے اپنی تمام تنخواہ اور اکاؤنٹ سے متعلق اختیارات تبدیل کروا لیے ہیں۔ ATM، چیک بک، تمام ریکارڈ—سب کچھ اب صرف خاتون کے کنٹرول میں تھا۔ شوہر کے ہاتھ سے وہ واحد ڈور بھی نکل گئی جس سے وہ سالوں سے اس پر اپنا جبر قائم رکھے ہوئے تھا۔

اس لمحے اسے پہلی بار احساس ہوا کہ اصل جاہل کون تھا۔

خاتون نے اپنی زندگی نئی جگہ سے، نئے سرے سے شروع کی۔ اس کی خاموشی ہی اس کا سب سے بڑا جواب تھی—ایک ایسا جواب جو سالوں کے ظلم پر خطِ تنسیخ کھینچ گیا۔

یہ کہانی ان تمام عورتوں کے لیے ہے جو برداشت کر کے خاموش رہتی ہیں۔
اور ان تمام مردوں کے لیے بھی، جو سمجھتے ہیں کہ عورت کی خاموشی اس کی کمزوری ہے—
حالانکہ اکثر یہی خاموشی سب سے بڑا انتقام بن جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Facebook Twitter Instagram Linkedin Youtube